کوئٹہ چیف کمشنر انکم ٹیکس بلوچستان صاحبزادہ عبدالمتین نے کہا ہے کہ

0 127
کوئٹہ چیف کمشنر انکم ٹیکس بلوچستان صاحبزادہ عبدالمتین نے کہا ہے کہ ٹیکس دہندہ گان کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ، سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے جس کے لئے صنعت و تجارت سے وابستہ افراد اور مقامی سرمایہ کاروں کو تیاری کرنے کی ضرورت ہے ، بلند و بالا پلازے بنانے والوں اور اثاثہ جات رکھنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ، بڑا مسئلہ اکانومی کا ڈاکومنٹیڈ نہ ہونا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان میں چیمبر کے عہدیداران اور ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سے قبل چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر صلاح الدین خلجی نے چیف کمشنر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کوئٹہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ صوبے کی مخدوش حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے نہ صرف 5 سال کے لئے یہاں کے صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کو آڈٹ سے مستثنی قرار دینے کی ضرورت ہے بلکہ کول مائنز انڈسٹریز کو سندھ کے طرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے ۔ انہوں نے ورکنگ اور بزنس کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے اقدامات اٹھانے پر زور دیا اور بتایا کہ ٹیکس ادائیگی میں تاخیر کے بعد ایکٹیو ٹیکس لسٹ میں ٹیکس ادا کرنے والوں کو سال بھر شامل نہ کرنا نا انصافی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مختلف وجوہات کی بنا پر لیٹ ٹیکس فائل کرنے والوں کو اے ٹی ایل لسٹ میں شامل کیا جائے ۔ انہوں نے آن لائن ٹیکسز جمع کرنے کے نظام کو سہل بنانے پر بھی زور دیا بلکہ چیمبر آف کامرس کے ممبران کی جانب سے بھی چیف کمشنر ایف بی آر صاحبزادہ عبدالمتین کو درپیش مشکلات اور مسائل سے آگاہ کیا گیا اور انہیں تجاویز بھی پیش کی گئیں ۔ اس موقع پر چیف کمشنر ایف بی آر کوئٹہ صاحبزادہ عبدالمتین کا کہنا تھا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ بعض مسائل اور صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کے مطالبات جن میں ایکٹیو ٹیسٹ لسٹ ( اے ٹی ایل ) و دیگر شامل ہیں سے متعلق ایف بی آر کے اعلی حکام و دیگر سے بات کریں گے اور انہیں چیمبر کے عہدیداران اور ممبران کی جانب سے کئے گئے مطالبات اور تحفظات سے بھی آگاہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس میں دن اور گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بھی آڈٹ لازمی قرار دیا جاتا ہے ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس دھارے میں لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے کاروبار اثاثہ جات رکھنے اور بلند و بالا عمارتیں کھڑی کرنے والوں سے ٹیکس کا حساب ضرور لیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ٹیکس فائلرز کو آڈٹس کا سامنا ہے تو دوسری طرف ٹیکس نادہندگان کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حکام سے پلازوں کے نقشے طلب کئے مگر پس وپیش سے کام لیاگیا جس پر ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنی پڑی انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر نان فائلرز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرینگے بلکہ ٹیکس دہندگان کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دی جائیگی ،انہوں نے کہاکہ ہمیں حکومت اور ایف بی آر کے حکام کی جانب سے نان ٹیکس فیئر کو ٹیکس دائرے میں لانے کیلئے دباؤ کاسامناہے بدقسمتی یہ ہے کہ اکانومی ڈاکومنٹڈ نہیں اس پر بھی کام جاری ہے حکومتی اداروں کے حکام میں اے ٹی ایل سے متعلق آگاہی نہ ہونا افسوسناک عمل ہے انہیں چاہیے کہ وہ ہم سے رابطہ کریں انہوں نے کہاکہ قانونی مسئلے کے حوالے سے وہ چیمبرآف کامرس کے عہدیداران اور ممبران اور صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہیں بلکہ انہیں قانونی مدد بھی مفت فراہم کی جائیگی ،انہوں نے کہاکہ ٹیکس فیئر کو آرڈر سے استثنی دینے اور کول مائنز انڈسٹریز سے وابستہ افراد کوسندھ کے طرز پر ٹیکس چھوٹ دینے سے متعلق ایف بی آر کے حکام کو لکھیں گے انہوں نے کہاکہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اس کیلئے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد تیاری کرلیں ،کاروبار اور ٹیکس نظام میں اس منصوبے سے انقلابی تبدیلیاں آئیں گی ،انہوں نے کہاکہ ایف بی آر خصوصی اکنامک زونز کیلئے ون ونڈ و سہولت دینے کیلئے بھی اپنا کرداراداکریگی ،انہوں نے کہاکہ پالیسی میٹرز کامینڈیٹ پارلیمنٹ کو حاصل ہے ریفنڈ کیلئے آڈٹ کا ہونا لازمی ہے ۔تقریب کے آخر میں چیف کمشنر ایف بی آر کوئٹہ کو شیلڈ پیش کیاگیا۔
You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.